استفادہ کے لیے زندہ بزرگ کی صحبت
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ فیوضِ قبور جائز تو ہے مگر انفع اور مرغوب نہیں ۔ صوفیہ کا مذاق یہ ہے کہ ’’گربہ (بلّی) زندہ شیر مردہ سے بہتر ہے‘‘ یعنی زندہ پیر خواہ ناقص ہو، فاسق نہ ہو ، مردہ پیر سے خواہ وہ اکمل ہو، بہتر ہے۔ راز یہ ہے کہ زندہ تو تعلیم کرتا ہے اور وہاں (قبر) سے تعلیم ہوتی نہیں بلکہ(فیض میں) دوام بھی نہیں ہے اور تعلیم سے ممکن ہے کہ اس مردہ پیر سے بڑھ جائے اور یہ کیفیت قبر (کے قریب)تک رہتی ہے ،پھر چھن جاتی ہے تو اقویٰ اور ادوم زندہ کے پاس رہناہے(یعنی ایسا فیض جو زیادہ قوی ہو اور جس میں دوام بھی ہو وہ زندہ شیخ کی صحبت ہی سے نصیب ہوتا ہے)۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۷۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

