ارادہ اور تمنا میں فرق
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ اکثر لوگ کہا کرتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو ہے لیکن یہ بات غلط ہے۔ تمنا دوسری چیز ہے اور ارادہ دوسری چیز ہے۔ مجھے خوب یاد ہے کہ میرے بچپن میں دو شخص حج کو جانے کی بابت تذکرہ کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ بھائی ( حج کا) ارادہ تو ہر مسلمان کا ہے۔ میں نے کہا کہ صاحب! یہ بالکل غلط ہے، اگر ارادہ ہر مسلمان کا ہوتا تو ضرور سب کے سب حج کر آتے۔ ہاں یوں کہئے کہ تمنا ہر مسلمان کی ہے سو نری تمنا سے کام نہیں چلتا۔ ارادہ کہتے ہیں سامان کے مہیا کرنے کو، مثلاً ایک شخص زراعت کرنا چاہتا ہے لیکن اس کا کوئی سامان نہیں مہیا کرتا اور ایک شخص اس کا سامان بھی جمع کر رہا ہے تو پہلے شخص کو متمنی اور دوسرے کو مرید کہیں گے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

