ادب تعظیم کا نہیں حفظ حدود کا نام ہے

ادب تعظیم کا نہیں حفظ حدود کا نام ہے

ایک نوعمر شخص نے آکر تعویذ مانگا اور یہ نہیں بتلایا کہ کس چیز کا تعویذ اس پر حضرت والا نے اس کو تنبیہ فرمائی۔ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ بے خبری کا نتیجہ ہے‘ فرمایا کہ یہ بے خبری کا نتیجہ نہیں آپ کو تجربہ نہیں یہ خبر کا نتیجہ ہے جو فطری چیزیں ہیں۔ ان میں ضرورت نہیں‘ تعلیم کی خلاف فطرت میں ضرورت ہے تعلیم کی جس وقت گھر سے چلا ہوگا یہ تو ضرور معلوم ہوگا کہ کس چیز کا تعویذ لائوں گا وہی آکر ظاہر کردیتا مگر اس کو خلاف پر تعلیم کی گئی ہوگی کہ جاکر چپ بیٹھ جانا جب تک وہ خود نہ پوچھیں تو خود کچھ مت بولنا اور اس کو ادب قرار دیا گیا ہوگا۔
اگر آپ کو شبہ ہے تو میں ابھی معلوم کرائے دیتا ہوں تاکہ آپ کو بھی تجربہ ہوجائے۔ حضرت والا نے اس شخص کی طرف مخاطب ہوکر دریافت فرمایا کہ اس نے اقرار کیا کہ یہ ہی مجھ سے کہا گیا تھا‘ فرمایا کہ مجھ کو تو شب و روز ایسے لوگوں سے سابقہ پڑتا رہتا ہے اس کے بعد فرمایا کہ جائو ایک گھنٹہ کے بعد آکر پوری بات کہنا تب تعویذ ملے گا۔ وہ شخص چلا گیا‘ فرمایا کہ اب کبھی ان شاء اللہ ادھوری بات نہ کہے گا۔ یہ طریق ہے اصلاح کا تاکہ ہمیشہ یاد رہے اب اس ہی واقعہ میں بتلایئے کہ میری کونسی مصلحت ہے اس کی ہی مصلحت ہے میں نے ایسا کیا اس پر مجھ کو بدنام کیا جاتا ہے کہ بدخلق ہے آنے والوں کے اخلاق کو کوئی نہیں دیکھتا کہ وہ کیا برتائو کرتے ہیں۔
اسی سلسلہ میں فرمایا کہ اس کو ادب سمجھتے ہیں کہ خاموش آکر بیٹھ جائے کچھ بولے نہیں میرے نزدیک ادب تعظیم کا نام نہیں بلکہ ادب کا ایسا مفہوم ہے کہ جو چھوٹوں بڑوں میں سب میں مشترک ہے وہ یہ کہ ادب کے معنی ہیں حفظ حدود اور اس کے لیے لازم ہے کہ کسی کو ایذاء نہ پہنچنی چاہئے بڑا ہو یا چھوٹا ‘کافر ہو یا مسلمان ہو سو یہ سب کے لیے مساوی ہے۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر۲)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more