اختلافی مسائل اور تلاش حق کیلئے دستور العمل

اختلافی مسائل اور تلاش حق کیلئے دستور العمل

ذیل کا دستور العمل حق کی تلاش کرنے والوں کیلئے معین و مددگار ثابت ہوگا اور انسان اسی کا مکلف ہے۔

۔1۔۔۔ غور وخوض

جتنی کوشش آپ حکیم ڈاکٹر اور وکلاء کے انتخاب اور علاج معالجہ و مقدمہ کی پیروی میں کرتے ہیں اتنی کیا اس سے آدھی تہائی بھی اگر طلب دین میں کریں گے تو آپ کو حق کا راستہ ضرور مل جائے گا دیکھو مسئلہ یہ ہے کہ اگر جنگل میں چار آدمی ہوں اور نماز کا وقت آجائے اور قبلہ نہ معلوم ہوسکے تو ایسی حالت میں شرعاً جہت تحری قبلہ ہے ۔
جس کا مطلب یہ ہے کہ خوب سوچ لینا چاہیے جس طرف قبلہ ہونے کا ظن غالب ہو اسی طرف نماز پڑ لینی چاہیے اب یہ بات صریحاً ظاہر ہے کہ سمت صحیح کی طرف چاروں میں سے صرف ایک ہی کی نماز ہوئی ہو گی ۔
لیکن عند اللہ سب ماجور ہیں اور قیامت میں کسی سے یہ سوال نہ ہوگا کہ تم نے نماز غیر قبلہ کی طرف کیوں پڑھی تھی وجہ یہ ہے کہ سبھوں نے قصد اتباع قبلہ ہی کا کیا ہے اس نظیر سے ثابت ہوگیا کہ اختلاف کی حالت میں جس کا بھی اتباع کیا جائے گا حق تعالیٰ کے نزدیک وہ مقبول ہے ۔ ( ج۲۶ص۱۴۲)
آسان طریقہ ترجیح کا یہ ہے کہ دونوں فتویٰ دینے والوں کو دیکھے اور دونوں کے حالات پر غور کرے اس کے نزدیک جو متقی اور پرہیز گار ثابت ہو اس کے فتوی کو ترجیح دے اور اسی پر عمل کرے غور وخوض کے بعد ضرور تم پرحق واضح ہوجائے گا طالب صادق کی تائید حق تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اور اگر بالفرض تلاش سے بھی فیصلہ نہ ہو اور کسی فریق کی ترجیح سمجھ میں نہ آئے اور تمہارے نزدیک دونوں علم و تقویٰ میں برابر ثابت ہوں تو اس صورت میں جس طرف دل گواہی دے اس طرف جائو ۔( ج۲۶ص۱۵۳)

۔2۔۔۔ اہتمام دعا

فرمایا ایک نو مسلم کا بیان ہے کہ جب میں نے مذہب حق کو تلاش کرنا شروع کیا تو مجھے ہر مذہب میں حق کی جھلک نظر آتی تھی جس سے میں پریشان ہوگیا آخر میں نے یوں دعا کی کہ اگر آسمان و زمین کا پیدا کرنے والا کوئی ہے تو میں اس سے دعا کرتا ہوں کہ مجھ پر حق واضح ہوجائے بس یہ دعا کرتے ہی دو چار دن نہ گزرے تھے کہ اسلام کا حق ہونا مجھے واضح ہوگیا صاحبو! دعا بڑی چیز ہے ۔
افسوس ہم لوگوں نے اس کو آج کل چھوڑ دیا دعا میں ایک نفع اور بھی ہے کہ یہ شخص حق تعالیٰ کے یہاں معذور سمجھا جائے گا۔
کیونکہ جب اس سے سوال ہوگا کہ تم نے حق کا اتباع کیوں نہیں کیا۔ یہ کہہ دے گا کہ میں نے طلب حق کے لیے بہت سعی کی اور اللہ تعالیٰ تو ایک ہی تھے میں نے اس سے بھی عرض کردیا تھا کہ مجھ پر حق واضح کردیا جائے ۔
اب میں دوسرا ہادی کہاں سے لاتا یہ بات میں نے علی سبیل التنزیل کہی ہے ورنہ عادتاً اللہ یہی ہے کہ جو شخص دل سے دعا کرتا ہے وضوح حق اس پر ہو ہی جاتا ہے اس کے خلاف ہوتا ہی نہیں پس دعا کو ہرگز ترک نہ کیا جائے ۔

۔3۔۔ جنگ وجدل سے گریز

غیر منصوص یا مبہم معاملات حلال و حرام جائزو ناجائز میں بھی صحابہ کرام کی آراء کا اختلاف کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے شاگرد حضرات تابعین کا یہ عمل بھی ہر اہل علم کو معلوم ہے کہ ان میں سے کوئی جماعت کسی صحابی کی رائے کو اختیار کرلیتی تھی اور کوئی ان کے بالمقابل دوسری جماعت دوسرے صحابی کی رائے پر عمل کرتی تھی لیکن صحابہ و تابعین کے اس پورے خیر القرون میں اس کے بعد ائمہ مجتہدین اور ان کے پیروئوں میں کہیں ایک واقعہ بھی اسکا سننے میں نہیں آیا کہ ایک دوسرے کو گمراہ یا فاسق کہتے ہوں۔
ان اختلافات کی بنا پر ایک دوسرے کے خلاف جنگ و جدل یا سب وشتم، توہین، استہزاء اور فقرہ بازی کا تو ان مقدس زمانوں میں کوئی تصور ہی نہ تھا۔ ( وحدت امت)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more