اخبار کی ضرورت و اہمیت اور مشروعیت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت ابن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے اصحاب کے حالات کی تلاش رکھتے تھے اور خاص لوگوں سے پوچھتے رہتے کہ عام لوگوں میں کیا واقعات ہو رہے ہیں۔(شمائل ترمذی )
حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے ان اصحاب کے حالات دریافت فرماتے تھے جو آپ کے سامنے موجود نہ ہوتے تھے، کسی کی بیماری کا علم ہوتا تو اس کی عیادت فرماتے، کسی کے سفر میں جانے کا علم ہوتا تو اس کے لیے دعا فرماتے ، کسی کے انتقال کی خبر ملتی تو اس کے لیے استغفار فرماتے ، لوگ جن پریشانیوں میں مبتلا ہوتے اور اچھے برے جن حالات سے بھی گذر رہے ہوتے ان کی تفتیش فرماتے تاکہ مظلوم کی مدد کریں، ظالم کے ظلم کا سدِ باب کریں ، لوگوں میں رائج امور کی بھی واقفیت حاصل کرتے ، اچھے معاملات اور اچھی باتوں کی تعریف فرماتے ، برے حالات اور بری باتوں کی قباحت و شناعت بیان فرماتے ، یہ مطلب نہیں کہ خواہ مخواہ لوگوں کے عیوب اور ان کے جرائم و معاصی کا تجسس فرماتے۔
فائدہ : اس حدیث سے اخبار کی ضرورت مفہوم ہوسکتی ہے کہ مسلمانوں کی بگڑی حالت پر اصلاح اور ضرورت کی اطلاع پر امداد کر سکیں۔جو اخبار حدود کے اندر ہوں اس حدیث سے ان کا مفید ہونا معلوم ہوتا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

