احکام دین جدید تحقیقات کے محتاج نہیں
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل بعض کا یہ خیال ہے کہ ہم اپنے احکام دینیہ میں صنائع یا تحقیقات جدیدہ کے محتاج ہیں۔ شیطانی دھوکہ ہے۔ بحمد اللہ ہم کو قیامت تک کے لئے کسی کا محتاج نہیں چھوڑا بلکہ بعض اوقات ان پر مدار رکھنے میں سخت گڑ بڑ ہوجاتی ہے ۔ دیکھئے ان احکام میں طلوع و غروب کے بھی مسائل ہیں ۔ یہ تحقیق جدید ہے کہ آفتاب طلوع حسی سے ذرا پہلے نظر آنے لگتا ہے اور غروب حسی کے ذرا بعد تک نظر آتا رہتا ہے۔ سو اگر اس تحقیق پر عمل کیا جاوے تو پہلی صورت میں عین طلوع کے وقت فجر کی ادا نماز جائز ہو کیونکہ واقع میں ابھی طلوع نہیں ہوا۔ دوسری صورت میں عین غروب کے وقت مغرب کی ادا نماز جا ئز ہو کیونکہ واقع میں غروب ہوچکا ہے تو شریعت نے حسی طلوع و غروب پر احکام کا مدار رکھا ہے۔ نہ کہ حقیقی طلوع و غروب پر ۔ اسی طرح اگر صنائع جدیدہ کا احکام میں اعتبار ہو تو احکام شرعیہ میں خلل پڑجائے ۔ مثلاً آلہ مکبرالصوت سے تکبیرات انتقالات سن کر رکوع و سجدہ کیا جاوے تو نماز ہی فاسد ہو جائے ۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۳)
