احساس ِ نعمت

احساس ِ نعمت

بزرگوں نے ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک آدمی نماز پڑھنے مسجد میں گیا، اس کے پائوں میں جوتے نہیں تھے تو پائوں سخت جل رہے تھے۔ جب نماز پڑھ لی تو اس کے دل میں یہ خیال آیا کہ اللہ! میں تو آپ کا حکم ماننے کے لئے دھوپ میں چل کر آیا ہوں اور آپ نے تو مجھے جوتے بھی نہ دیے۔ یہ خیال سوچ کر جب مسجد سے باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک نوجوان جو ٹانگوں سے معذور تھا، وہ اپنی سرینوں کے بل بیٹھا ہوا اپنے ہاتھوں سے گھسٹ گھسٹ کر آرہا ہے۔ دل پر چوٹ پڑی کہ اوہو! میں تو پائوں کے جوتے کا شکوہ کرتا پھر رہا تھا اس کی تو ٹانگیں ہی نہیں ہیں، گھسٹتا ہوا اللہ کے گھر کی طرف عبادت کے لئے آ رہا ہے۔ تو جب اپنے سے نیچے والوں کو دیکھیں گے تو پھر احساس ہو گا۔
کئی دفعہ دیکھتے ہیں کہ ہم سڑکوں پر گاڑی میں سفر کر رہے ہوتے ہیں، کہیں پر شیشہ کھٹکھٹایا جاتا ہے، دیکھتے ہیں تو ایک مانگنے والی عورت ہوتی ہے، کہتی ہے: اللہ کے لئے کچھ دے دیں۔ وہ بھی تو کسی کی ماں ہوگی، کسی کی بیٹی ہوگی، کسی کی بہن ہوگی، کسی کی بیوی ہوگی، مانگ کر کھا رہی ہے، ہمارے گھر کی عورتوں پر اللہ کا کتنا بڑا احسان ہے کہ گھر کی نعمتوں سے نوازا اور پردے کے اندر بیٹھ کر من مرضی کا بیٹھی کھا رہی ہیں، ہم نے کبھی اس نعمت کا احساس کیا؟
کتنے لوگ ہیں جن کو سونے کے لئے صرف نیلی چھت ملتی ہے۔ ہمیں ایک دفعہ بنگلہ دیش جانے کا موقع ملا تو وہاں ہم نے دیکھا کہ بہت سارے لوگ ننگے پائوں چل رہے ہیں۔ حالانکہ نیچے گھاس تھی اور ارد گرد بہت (Vegetation) سبزہ تھا۔ میں نے میزبان سے پوچھا کہ یہ لوگ ننگے پائوں کیوں چل رہے ہیں؟ اس نے کہا کہ ان علاقوں میں اتنی غربت ہے کہ کتنے ہی مرد عورتیں ایسے ہوتے ہیں کہ موت تک ان کو جوتا پہننے کی توفیق نہیں ملتی، زندگی میں ایک مرتبہ بھی جوتا نہیں پہنا ہوتا، ساری زندگی ننگے پائوں زندگی گزار دیتے ہیں۔ ان کے مردوں اور عورتوں کے پائوں ننگے پائوں چل چل کے ایسے ہو جاتے ہیں جیسے جانوروں کے پائوں نیچے سے سخت ہوتے ہیں۔ اتنا عجیب لگا کہ یا اللہ! پوری زندگی پائوں میں جوتے پہننے کا موقع نہیں ملتا۔ اور ہمارے یہاں دیکھو تو سبحان اللہ جوتوں کے ڈیزائن ختم نہیں ہوتے، ایک سے ایک بڑھ کر۔ تو ہم پر تو اللہ رب العزت کی بہت نعمتیں ہیں، اصول یہ بنا کہ دین کے معاملے میں ہم اپنے سے اوپر والے کو دیکھیں تاکہ مزید عمل کرنے کا جذبہ پیدا ہو اور دنیا کے معاملے میں اپنے سے نیچے والوں کو دیکھیں۔(ج 35ص214)

اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھا سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

ایک گنہگار کو توبہ کی توفیق

ایک گنہگار کو توبہ کی توفیق ایک واقعہ سنئے! سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک نوجوان کو گناہ کی عادت تھی۔ لوگوں نے بات موسیٰ علیہ السلام تک پہنچائی، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کو بلا کر سمجھایا۔ وہ پھر بھی مرتکب ہو گیا، پھر سمجھایا، پھر مرتکب ہو گیا۔ حضرت...

read more

خواب ہدایت کا ذریعہ بنا

خواب ہدایت کا ذریعہ بنا ہم ایک دفعہ رشیا گئے ، ماسکو میں ایک نوجوان ملا، اس سے بات ہوئی تو اس نے کہا کہ کلمہ پڑھایئے، ہم نے کلمہ پڑھا دیا اور وہ مسلمان بن گیا۔ اس نے کہا کہ میں بائیس گھنٹے کی مسافت سے آیا ہوں، ہمارا ایک کلب ہے ’’ پریذیڈنٹ کلب‘‘ جس میں پینتالیس مرد...

read more

ایک گنہگار کو توبہ کی توفیق

ایک گنہگار کو توبہ کی توفیق ایک واقعہ سنئے! سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک نوجوان کو گناہ کی عادت تھی۔ لوگوں نے بات موسیٰ علیہ السلام تک پہنچائی، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کو بلا کر سمجھایا۔ وہ پھر بھی مرتکب ہو گیا، پھر سمجھایا، پھر مرتکب ہو گیا۔ حضرت...

read more