اجنبی عورت کی جانب میلان کا علاج
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے میلان الی الاجنبیہ کا جو علاج مشغولی بالزوجہ سے حدیث میں آیا ہے اور اس میں یہ ٹکڑا بطور لم (بات کی تہ) کے ارشاد ہوا ہے کہ *ان الذي معها مثل الذي معها* اس کی عجیب شرح فرمائی تھی۔ ان حضرات کے یہ علوم مدون نہ تھے۔
فرماتے تھے کہ اشیاء متناولہ کی تین اقسام ہیں۔ ایک یہ کہ ان سے صرف دفع حاجت مقصود ہے لذت مقصود نہیں مثلاً پاخانہ کرنا۔ دوسرے وہ ہیں کہ جن میں صرف لذت مقصود ہے مثلاً پیاس نہ ہونے کی صورت میں نہایت عمدہ خوشبو دار شربت پینا جیسا کہ جنت میں ہوگا کہ یہاں تو صرف لذت مقصود ہے۔ تیسرے وہ ہیں جس میں دونوں سے ترکیب ہے یعنی لذت اور دفع حاجت دونوں مقصود ہیں۔ اور اس کی پھر دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ دفع حاجت غالب ہو جیسے طعام میں دفع حاجت غالب ہے گولذت بھی مقصود ہوتی ہے۔ اسی واسطے دستر خوان کا عمدہ ہونا، برتن صاف ہونا بھی مطلوب ہوتا ہے مگر ضروری اور دوسری صورت یہ ہے کہ لذت غالب ہو جیسے جماع کرنے میں دفع حاجت بھی ہے یعنی دفع فضلات منویہ وغیرہ مگر زیادہ مقصود اس میں لذت ہے تو حضور ﷺ اس حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں کہ گوجماع میں زیادہ تر نفس کو لذت مقصود ہوتی ہے مگر تم دوسرا مراقبہ کرلیا کرو کہ دفع حاجت مقصود ہے اور اسی میں راحت ہے اور جب مقصود دفع حاجت ہے تو اس میں اپنی اور بیگانی دونوں عورتیں برابر ہیں۔ اور زانی کو چونکہ لذت مقصود ہوتی ہے اس واسطے ساری دنیا کی عورتیں بھی اگر اس کو میسر ہوجائیں اور ایک باقی رہ جائے تو اس کو یہ خیال رہے گا کہ شاید اس میں اور طرح کا مزہ ہو۔ اسی واسطے وہ ہمیشہ پریشانی میں رہتا ہے بخلاف اس شخص کے جو دفع حاجت کو زیادہ مقصود سمجھے گا وہ بہت مطمئن ہوگا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

