اجابت ِ دعا کے دو درجے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ (دعا کی) منظوری اور اجابت اور قبول کے دو درجے ہیں: (۱) ایک یہ کہ درخواست لے لی جائے اور اس پر توجہ کی جائے ۔(۲) دوسرے یہ کہ درخواست کے موافق فیصلہ بھی کردیا جائے۔ صاحبو! درخواست کا لیا جانا بھی ایک قسم کی منظوری اور بڑی کامیابی ہے چنانچہ دنیا میں اپیل کا منظور ہونا بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے اور بڑی ناکامی اس شخص کی ہے جس کی اپیل ہی نہ لی جائے۔ اجیب دعوۃ الداع منظوری کی قسم اوّل پر محمول ہے کہ ہر دعا کرنے والے کی درخواست کو لے لیتے ہیں، بے توجہی نہیں کی جاتی اور جب درخواست لے لی گئی اور اگر اسی کا پورا کرنا ہماری مصلحت کے خلاف نہ ہوا تو ضرور پوری ہوگی۔
نیز اسی ضمن میں ایک اور موقع پر فرمایا کہ ہر دعا ضرور پوری ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگر دنیا میں مطلوبہ چیز نہ ملی تو آخرت میں اس دعا کا عوض ، صلہ اور انعام دیا جائے گا جس پر بندہ از حد(نہایت) مسرور ہوگا۔(دو قسمیں، صفحہ ۱۹۳)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات مختلف تعلیمات، اصطلاحات اور دیگر احکامات کی دو تقسیموں کو بیان کرنے کے لئے ہیں تاکہ وضاحت کے ساتھ دین شریعت کو سمجھا جا سکے ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ (بدعت کی حقیقت)۔
ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ (اسلامی شادی)۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں