اتباع سنت کی خاصیت
حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی صاحبؒ فرماتے ہیں کہ اتباع سنت کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں محبوبیت ہے اور محبوبیت کا خاصہ ہے کہ جب انسان اتباع سنت کا طریقہ اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔۔۔۔ قرآن مجید میں ’’اَﷲُ یَجْتَبِیْ اِلَیْہِ مَنْ یَّشَائُ وَیَھْدِیْ اِلَیْہِ مَنْ یُّنِیْبُ‘‘۔۔۔۔ (آیت نمبر ۱۳ سورئہ شوریٰ)
اپنی طرف کھینچ لیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے اس شخص کو جو اللہ تعالیٰ سے رجوع کرے۔۔۔۔
چنانچہ حضرت حاجی صاحبؒ فرماتے ہیں اتباع سنت میں محبوبیت کی خاصیت ہے اور اس کی خاصیت کا تقاضا یہ ہے کہ جو شخص بھی اتباع سنت کے راستے پر چلے گا اللہ تعالیٰ خود اس کو اپنی طرف کھینچ لے گا ہمارے بزرگ فرماتے ہیں اتنے لمبے مجاہدات اور ریاضتیں کیسے کرو گے؟ البتہ ایک کام یہ کر لو کہ اپنی زندگی کو اتباع سنت کے سانچے میں ڈھال لو گویا تمہاری صبح سے لے کر شام تک کی زندگی نبی کریم سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی میں بسر ہونی چاہیے۔۔۔۔ (معارف الاکابر)
اتباع سنت کچھ مشکل نہیں
اتباع سنت کے یہ معنی ہیں کہ زندگی کے ہر کام کو اس طریقہ سے انجام دینا جو طریقہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجویز فرمایا اور جس پر عمل کر کے دکھایا ہے۔۔۔۔ یہ ہے اتباع سنت۔۔۔۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ز ندگی کے ہر شعبہ میں سنت پر عمل پیرا ہونا یہ بھی تو بڑا مشکل کام ہے۔۔۔۔ ہمارے حضرات نے اس کا بھی آسان طریقہ تجویز کر دیا اب کوئی آدمی کرنا ہی نہ چاہے تو وہ بات الگ ہے لیکن طریقہ تو ہمارے بزرگوں نے بتا دیا کہ ایک ہی دن میں اور ایک ہی رات میں ساری سنتوں کو تم شائد نہ کر پائو لیکن اس راستے کی طرف چلنا شروع کرو۔۔۔۔ (سچی محبت اور اس کی علامات)
اتباع سنت تمام نیکیوں کی کنجی ہے
مفتی اعظم مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ نے ساری نیکیاں ایک مکان میں جمع کر دیں اور اس کی کنجی اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔۔۔۔ اب اتباع کیا ہے متابعت کرو قناعت میں۔۔۔۔ حرص میں نہ پڑو۔۔۔۔ رزق کی زیادہ فکر نہ کرو۔۔۔۔ دنیا بقدر ضرورت بھی آپ نے جمع نہ کی۔۔۔۔ تم بقدر ضرورت تو جمع کر لو لیکن ضرورت سے زیادہ جمع نہ کرو۔۔۔۔ بھیک بھی مانگنا نہ پڑے اور فضولیات میں بھی نہ پڑ جائو یہ عام مسلمانوں کو حکم ہے کسی کو کچھ دو تو کچھ روک کر بھی رکھو۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کا ایک تہائی سے بھی کم قبول کیا۔۔۔۔ باقی واپس کر دیا اور ایک شخص کو بالکل واپس کر دیا جو اپنا سارے کا سارا لایا تھا اس سے خفگی بھی ظاہر کی یہ تو عام معمول تھا اور اپنے لئے اور خاص صحابہ رضی اللہ عنہم کے لئے خصوصیت تھی کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کا سارا مال قبول کر لیا۔۔۔۔ ان کے درجات اور ہیں۔۔۔۔ غرض اعتدال سے جمع کرنے کا حکم ہے۔۔۔۔ آج دل کو پکڑتے پھرتے ہیں۔۔۔۔ کھانا ہضم نہیں ہوتا مگر دنیا کی زیب و زینت حاصل کرنے کا روگ ہو گیا ہے بغیر فرنیچر کے چین نہیں آتا۔۔۔۔
اور متابعت کرو فضول باتوں۔۔۔۔ فضول مجلسوں۔۔۔۔ فضول کاموں۔۔۔۔ فضول کھانے۔۔۔۔ غرض ہر فضولیات سے بچو جہاں چار آدمی بیٹھتے ہیں غیبت اور لایعنی ہوتا ہے۔۔۔۔ یہ بڑا عذاب لگ گیا ہے قوم کے متقی لوگ بھی اس سے نہیں بچتے۔۔۔۔ (مجالس مفتی اعظم)
ہماری حقیقی عزت اتباع سنت میں ہے
شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ اپنے ایک مقالہ میں فرماتے ہیں۔۔۔۔
بحمداﷲ ہم سب کا اس بات پر ایمان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں جو پر امن اسلامی انقلاب برپا کیا۔۔۔۔ وہ صرف اس طرح رونما ہو سکا کہ لوگوں نے عبادات و اخلاق سے لے کر معاملات و معاشرت تک ہر شعبہ زندگی میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و سنت کی پیروی کا اہتمام کیا۔۔۔۔ اسی طرح اس پر بھی ہم سب کا اتفاق ہے کہ ہمارے تابناک ماضی میں ہمیں جو عزت و کرامت اور ترقی و خوشحالی نصیب ہوئی اسے دوبارہ واپس لانے کا واحد طریقہ بھی یہی ہے کہ ہم ایک بار پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کی طرف رجوع کر کے اس کا حقیقی اتباع کریں۔۔۔۔
یہاں اہم ترین سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں اس ایمان و اعتقاد کا کوئی پھل کیوں نہیں مل رہا؟ حالانکہ صحابہ کرامؓ اسی ایمان و اعتقاد کی بدولت عزت و کرامت کے بام عروج تک پہنچ گئے تھے؟ جب ہم اس موضوع کا مطالعہ صحابہ کرامؓ کی زندگیوں میں کرتے ہیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ دراصل اس حقیقت پر ان کا یہ ایمان محض عقلی یا نظریاتی ایمان نہیں تھا بلکہ وہ ایک ایسا طبعی ایمان تھا جس کی جڑیں ان کے دلوں میں مستحکم تھیں۔۔۔۔ اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی گہری عقیدت و محبت اس ایمان کی آبیاری کرتی رہتی تھی۔۔۔۔ چنانچہ معیشت و معاشرت۔۔۔۔ سیرت و اخلاق۔۔۔۔ عبادات و معاملات۔۔۔۔ یہاں تک کہ شکل و صورت اور لباس و وضع تک زندگی کے ہر شعبے میں انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں کے سوا کوئی اور طریقہ بھاتا ہی نہیں تھا۔۔۔۔ ان کے اتباع سنت کی نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ انہوں نے اس معاملے میں نہ کبھی کسی کی ملامت کی پروا کی۔۔۔۔ نہ کسی تردیدو تنقید کو خاطر میں لائے۔۔۔۔ اور نہ کبھی غیروں کے تمسخر و استہزاء کا کوئی اثر قبول کیا۔۔۔۔ انہوں نے کبھی غیر مسلموں کو خوش کرنے یا ان کے دلوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی چھوٹی سے چھوٹی سنت کو بھی چھوڑنا گوارا نہیں کیا۔۔۔۔
لہٰذا اگر ہم واقعۃً یہ چاہتے ہیں کہ اس عزت و کرامت اور اس عروج و ترقی کے مستحق بنیں جو قرون اولیٰ میں حضرات صحابہ کرامؓ کو اتباع سنت کی برکت سے حاصل ہوا تو پھر یہ ناگریز ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اسی طرح کریں جس طرح صحابہ کرامؓ نے کر کے دکھائی تھی۔۔۔۔ اس اتباع میں نہ کسی تحریف و تاویل کا کوئی شائبہ ہو۔۔۔۔ نہ خواہشات نفس کو راضی کرنے کا اور نہ غیروں کے استہزاء کا خوف۔۔۔۔ اس لئے کہ خدا کی قسم! ہمارے لئے نہ یہ سر بفلک عمارتیں سرمایہ عزت ہو سکتی ہیں۔۔۔۔ نہ یہ عالیشان محلات اور زرق برق لباس سامان افتخار بن سکتا ہے۔۔۔۔ ہمارے لئے عزت ہے تو صرف نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم کی ٹھیک ٹھیک پیروی میں ہے جو ایک دن کھاتا اور ایک دن بھوکا رہتا تھا۔۔۔۔ جو چٹائی پر سویا کرتا تھا۔۔۔۔ جو اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کر خندق کھودتا تھا۔۔۔۔ اور جو تعمیر مسجد کے لئے اپنے مبارک ہاتھوں سے اینٹیں ڈھونے کی خدمت انجام دیتا تھا۔۔۔۔ جب تک ہم اس نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم کے رنگ میں اپنے آپ کو پوری طرح رنگنے کی کوشش نہیں کریں گے۔۔۔۔ اس وقت تک ہمیں کوئی عزت اور کوئی سرفرازی حاصل نہیں ہو سکتی۔۔۔۔ (جہاں دیدہ)
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا اتباعِ سنت
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک شاگرد رشید فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بازار تشریف لے گئے۔۔۔۔ میں بھی ساتھ تھا۔۔۔۔ پورے بازار میں گھومے۔۔۔۔ جو بھی ملتا رہا اسے سلام کرتے رہے۔۔۔۔ نہ کوئی چیز خریدی نہ فروخت کی اور نہ کسی چیز کا بھائو معلوم کیا اور نہ کسی دکان پر رکے۔۔۔۔ میں نے واپسی پر پوچھا: حضرت! آپ بازار تشریف لے گئے تھے لیکن ویسے ہی واپس آ گئے؟ فرمایا: ہم اس لئے گئے تھے کہ وہاں مسلمان ملیں گے۔۔۔۔ انہیں سلام کریں گے۔۔۔۔ یہ سنت پر عمل کرنے کا جذبہ اور شوق ہے۔۔۔۔
سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M
