ائمہ مجتہدین کا باہمی طرز عمل
ائمہ مجتہدین کا بھی یہی طریقہ ہے کہ ایک دوسرے سے ظاہری اختلاف رکھتے ہیں لیکن ادب اور عظمت میں کمی نہیں کرتے۔۔۔۔ جب امام شافعی رحمہ اللہ بغداد تشریف لائے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مزار پر حاضر ہوئے تو امام کا مسلک ہے‘ نماز میں فاتحہ کے بعد آمین آہستہ سے کہنا اور امام شافعی رحمہ اللہ کے ہاں زور سے کہنا افضل و اولیٰ ہے۔۔۔۔ مگر جب امام شافعی رحمہ اللہ نے مزار والی مسجد میں نماز پڑھی تو آمین کو آہستہ سے پڑھا اور فرمایا مجھے حیا آتی ہے اس صاحب مزار سے کہ اس کے قریب آکر اس کے اجتہاد سے خلاف کروں۔۔۔۔ یہ ادب اور تادب ہے۔۔۔۔ یعنی جس حد تک گنجائش ہو۔۔۔۔ ایک تو حرام و حلال اور جائز و ناجائز کا فرق ہے کہ ایک کے ہاں جائز‘ دوسرے کے ہاں حرام‘ اس میں تو دوسرے کے مسلک پر عمل نہیں کرسکتے مگر جہاں اولیٰ اور غیر اولیٰ کا فرق ہے وہاں ادب ملحوظ رکھا جاسکتا ہے۔۔۔۔ 
امام شافعی رحمہ اللہ نے افضل پرعمل ترک کردیا اور غیر افضل پر عمل کیا۔۔۔۔ امام کی رعایت سے حالانکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اس وقت مزار میں ہیں سامنے نہیں ہیں مگر یہ ادب کا عالم تھا اور یہ ادب اور تادب کی بات تھی۔۔۔۔
