آپ اپنے بھائی کو نئی زندگی دے سکتے ہیں (62)۔

آپ اپنے بھائی کو نئی زندگی دے سکتے ہیں (62)۔

ہم لوگ بحیثیت انسان اتنے بے حس ہوچکے ہیں کہ دوسروں کا درد بانٹنے کی بجائے اُنکا مذاق اڑاتے ہیں۔ اگر کوئی بہت ہی شریف ہوگا تو وہ مذاق اُڑانے کی بجائے کنارہ کشی اختیار کرلے گا۔
مگر انگریز کے باقی ماندہ اس ناپاک معاشرہ میں کبھی کوئی دکھ کا ساتھی نہیں بنتا۔ ہم دوسروں کو درد میں دیکھ کراکیلا چھوڑ دیتے ہیں اور اپنا راستہ الگ کرلیتےہیں۔ نتیجتاً وہ شخص تنہاہوجاتا ہے، اکیلے بیٹھ کر خلا سے باتیں کرتا ہے، زمین سے باتیں کرتا ہے یا پھر خود سے ہی بڑبڑاتا رہتا ہے۔ غم اُسکے دل میں بیٹھ جاتا ہے۔ اُسکو گھٹن محسوس ہوتی ہے اور حتیٰ کہ یہ غم اُسکو ہلاک کردیتا ہے۔
تو دوستو! اپنے بھائی کی جان بچانے کے لئے اُسکا ساتھ دیں۔ اُس سے ملاقات کریں۔ جب کوئی آدمی بہت زیادہ ٹوٹا ہوا ہوتا ہے تو اکثر اُسکو پیسہ، دولت یا پھر کوئی امداد بھی نہیں چاہئے ہوتی ہے بلکہ اُسکو پل بھر کا ساتھ چاہئے ہوتا ہے۔آپ اپنے بھائی کے پاس جائیں۔ اُسکو گلے سے لگائیں اور صرف تھوڑی دیر کے لئے ساتھ بیٹھ جائیں۔ اُس سے پوچھ لیں کہ کیا ہوا ؟ کیسے ہوا؟
اور یہ پوچھنے کے بعد جو وہ کہنا چاہے وہ آپ مکمل سن لے۔ اُسکے دل کی بھڑاس ایک مرتبہ سن لیں۔ اُسکے اندر جو آتش فشاں ہے اُسکو ٹھنڈا ہوجانے دیں۔ یقین کیجئے کہ آپ نے صرف سننا ہے۔ پیسہ نہ دیں، دولت نہ لٹائیں بھلے اُسکے ساتھ کھڑے بھی نہ ہوں مگر صرف سن لیجئے۔ پوری توجہ سے اُسکی بات سنیں۔ اُسکو بتائیں کہ آپ دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ وہیں ہاتھ اُٹھا کر اُسکے لئے دعا کیجئے اور بتائیے کہ یہ پریشانی کا وقت جلدی ہی ختم ہوجائیگا۔
اللہ کی قسم! اس تھوڑی دیر میں آپ نے کانوں سے جو کچھ سنا وہ درحقیقت آپ نے ایک جان بچالی۔ آپکو ایک شخص کو نئی زندگی دینے کا ثواب ملےگا۔بہت سے لوگ صرف اپنا دُکھڑا سنا کرہی پرسکون ہوجاتے ہیں۔ یہ جو سکون بانٹنے والے نفسیاتی ڈاکٹر ہوتے ہیں ناں؟ کیا انکے پاس مسائل کا حل ہوتا ہے؟ کیا یہ آپکی پریشانیاں ختم کردیتے ہیں؟ کیا یہ آپکے مسئلے سلجھا دیتے ہیں؟
بالکل نہیں۔ بلکہ وہ آدھا گھنٹہ یا ایک گھنٹہ بیٹھ کر آپکی بات سنتے ہیں۔ آپکو اندر سے ٹٹولتے ہیں اور سب کچھ باہر نکالتےہیں۔ جس کے بعد آپ پرسکون ہوجاتےہیں۔ حالانکہ آپکا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا مگر انسان دکھ بانٹ کر ہی خوش ہوجاتا ہے۔
تو خدارا اپنے بھائیوں کی جان بچائیں۔ اُنکے شکوے، غم اور دکھڑے سن لیں ۔یہ بھی ثواب کا کام ہے۔ یہ بھی عبادت ہے اور یہ بھی ہمارے دین اسلام کا حصہ ہے ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ChatGPT Helping Prompts

ChatGPT Helping Prompts WordPress Plugin Prompt Lightweight; responsive; non-conflicting; fully secure (sanitize + escape + nonces); WP-coding-standards; PHP 8-ready + back-compatible; i18n/RTL; WCAG-accessible; Gutenberg & Classic support; roles/capabilities...

read more

جاہ کی دو قسمیں

جاہ کی دو قسمیں بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ ارشاد فرمایا کہ سید الطائفہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی قدس سرہ کا ملفوظ ہے کہ جاہ دو قسم کی ہوتی ہے۔(۱)جاہِ مذموم عند الخلق(۲) جاہِ محمود عندا لخالق۔ مشہور یہ ہے کہ اوّل کی...

read more