آنکھ بھی ایک امانت ہے (شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ یہ آنکھ بھی ایک امانت ہے اور اس کو گناہ کے اندر استعمال کرنا امانت میں خیانت ہے۔ اسی لیے اگر آدمی آنکھ کا غلط استعمال کرے ، نامحرم کو لذت حاصل کرنے کی نیت سے دیکھے اور بدنگاہی کرے تو اس کو قرآن و حدیث میں خائنۃ الاعین فرمایا یعنی آنکھوں کی خیانت۔کیا مطلب؟ یہ آنکھ جو تمہیں دی گئی ہے یہ تمہاری اپنی تھوڑی ہی ہے، یہ تمہاری ملکیت نہیں ہے ۔ یہ تم کہیں سے خرید کر نہیں لائے تھے، تم نے اس کو حاصل کرنے کے لیے کوئی پیسے خرچ نہیں کئے تھے۔ کیا کوئی محنت کی تھی ؟ جب پیدا ہوئے تو پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ نے جہاں اور اعضاء عطا فرمائے اسی طرح آنکھ بھی عطا فرمادی تو یہ تمہارے پاس اللہ تبارک و تعالیٰ کی امانت ہے۔
اگر کوئی انسان تمہارے پاس کوئی امانت رکھ کر جائے ، اس میں اگر تم اس کی مرضی کے خلاف تصرف کرو تو یہ خیانت ہوتی ہے جس کو تم بھی خیانت سمجھتے ہو لیکن جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی چیز ہے ، اس کی عطا کی ہوئی ہے ، اس کو جب غلط استعمال کررہے ہو تو یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی امانت میں خیانت ہے اور یہ سب سے بڑی اور بد ترین خیانت ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ کے حق میں ہو رہی ہے اور اس کی عطا کی ہوئی چیز میں ہو رہی ہے۔
۔ (درسِ شعب الایمان، جلد ۳، صفحہ ۸۰)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/