آنکھوں کی خیانت سے کس طرح بچیں؟ (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ میرے حضرت ڈاکٹر عبدالحئی عارفی قدس اللہ تعالیٰ سرہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر کبھی نگاہ کو غلط جگہ پر اٹھانے کا دل میں تقاضا پیدا ہو تو یہ تصور کر لو کہ اگر اس وقت اس حالت میں میرا باپ مجھے دیکھ رہا ہو تو کیا پھر بھی میں یہ نگاہ یہاں پر رکھوں گا۔ کسی نا محرم کو گھورنے کا دل چاہا اور دل میں تقاضا پیدا ہوا لیکن فوراََ پتہ چل گیا کہ میرا باپ مجھے دیکھ رہا ہے، یا میرا استاد مجھے دیکھ رہا ہے ، یا میرا شیخ مجھے دیکھ رہا ہے ، یا میری اولاد مجھے دیکھ رہی ہے ، یا میرے شاگرد مجھے دیکھ رہے ہیں تو پھر بھی وہاں نگاہ رہے گی؟ وہ تقاضا کہاں جائے گا؟ دل میں شدید تقاضا ہونے کے باوجود آدمی اک دم سے نگاہ ہٹا لے گا۔ اس لیے کہ جانتا ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے اور کتنا مجھے برا سمجھے گا کہ یہ کتنا بد نظر آدمی ہے ۔
یہ آخر کیسے نگاہ ہٹالی؟ تم کہہ رہے ہو کہ ہم سے بنتا نہیں ہے ، ہم میں نگاہ ہٹانے کی طاقت نہیں ہوتی، اس وقت کیسے ہٹا لی ؟
اس وقت ہٹائی یا نہیں ہٹائی؟
معلوم ہوا کہ اختیار میں تھا ، بس ہمت کرنے کی دیر ہے اور یہ کام ہو سکتا ہے۔
جب آپ باپ کے دیکھنے کی وجہ سے ، استاد،شیخ، اولاد اور شاگرد کے دیکھنے کی وجہ سے نگاہ کو ہٹا سکتے ہو تو یہ سوچو کہ جس اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمہیں آنکھ کی یہ نعمت عطا فرمائی ہے، وہ تو دیکھ رہا ہے۔پھر کیوں نگاہ ہٹانے کی ہمت پیدا نہیں ہوتی ؟ فرض کرو کہ انسانوں میں سے کوئی دیکھے تو زیادہ سے زیادہ کیا ہوگاکہ برا سمجھے گا کہ یہ خراب آدمی ہے۔ بس اور کچھ نہیں کرسکتا، اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے دیکھنے کا نتیجہ یہ ہے کہ نہ صرف اللہ تعالیٰ برا سمجھے گا بلکہ عذاب بھی ہوگا ، اس کے اوپر اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے سزا بھی ملے گی۔ بعض اوقات دنیا میں بھی سزا مل جاتی ہے اور اگر توبہ نہ کی تو آخرت میں بھی سزا ملے گی۔
۔(درسِ شعب الایمان، جلد ۳، صفحہ ۸۳)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

