آئمہ مجتہدین سب کے سب صاحب مقامات اولیاء اللہ تھے
امام غزالی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب فاتحۃ العلوم میں اکثر آئمہ مجتہدین ابو حنیفہ ، شافعی، مالک، احمد بن حنبل رحمہم اللہ وغیرہ کے متعلق ثابت کیا ہے یہ حضرات صحابہ و تابعین کی طرح ظاہر وباطن ہر حیثیت سے مکمل اولیاء اللہ تھے۔ اگرچہ ان کو اس طرح کے رسمی مجاہدات کی نوبت نہیں آئی جو عموماً صوفیاء کرام میں معروف تھے۔ اسی سلسلہ ذکر میں ارشاد فرمایا کہ مولانا رومیؒ کے ایک شعر کا عام لوگ غلط مفہوم لے کر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ شریعت اور چیز ہے طریقت دوسری چیز یہ آئمہ مجتہدین اصحاب شریعت تھے اصحاب طریقت نہ تھے۔وہ شعر یہ ہے ؎۔
زان طرف کہ عشق می افزوددر
بو حنیفہ شافعی در سے نہ کرد
فرمایا کہ ہمارے حاجی صاحب قدس سرہ نے اس شعر کے بین السطور میں دو لفظ لکھ کر سارا اشکال ختم کردیا ہے وہ یہ کہ بو حنیفہ شافعی کے نیچے لکھ دیا۔ اے علماء ظاہر مقصد یہ ہے کہ اس شعر میں ابو حنیفہ و شافعی کی ذات مراد نہیں بلکہ اس کا وصف مشہور مراد ہے۔ یعنی ظاہر شریعت کا علم رکھنے والے جیسے مشہور ضرب المثل میں لکل فرعون موسیٰ کہا جاتا ہے۔ وہاں خاص فرعون اور حضرت موسیٰ کی ذات مراد نہیں ہوتی بلکہ فرعون سے مراد مطلق گمراہ اور موسیٰ سے مراد مطلق ہادی ہوتا ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ مفہوم شعر کا یہ ہے جو شخص صرف جزئیات فقہیہ کو یاد کرلے اور صرف ظاہر شریعت پر عامل اور باطن کے فرائض اور محرمات ومکروہات سے واقف نہ ہو ۔ اور ان حضرات آئمہ مجتہدین کا یہ حال نہ تھا کہ باطن کے احکام سے ناواقف یا عامل ہوں کیونکہ وہ بھی قرآن وسنت کے ایسے ہی ضروری احکام ہیں جیسے نماز، روزہ، حج ، زکوٰۃ وغیرہ کے احکام۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۲۴)
